زمانہ قدیم میں یونانی معالجین پودینے کو ہاضم ادویہ کی تیاری کے لیے استعمال کرتے تھے۔ بعدازاں دنیا کے دیگر ممالک میں متعارف ہونے کے بعد خصوصاً انڈونیشیا اور مغربی افریقہ میں جہاں یہ بکثرت پیدا ہوتا ہے اور ہمالیہ و کشمیر کی وادیوں میں اس کی کاشت کے بعد آج یہ معدے کی بیماریوں کی اکثر دوائوں میں بطور جز شامل کیا جاتا ہے۔
سب سے زیادہ استعمال ہونے والی نباتات
پودینہ حیات کو مہمیز دینے کا کام کرتا ہے۔ اس کی خوشبو بھوک کے احساس کو جگاتی ہے، تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ پودینہ معدے کے لیے بے انتہا مفید ہے۔ اگر آپ پیٹ میں گرانی محسوس کررہے ہوں تو پودینے کی تھوڑی سی مقدار سونف کے ساتھ پانی میں ابال لیں اور چھان کر ٹھنڈا کرکے پی لیں۔ پودینے کا تیل مروڑ کے لیے بے حد مفید ہے۔ پودینہ کا کشید شدہ پانی ہچکی اور متلی کے لیے بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ پودینہ سردی لگنے اور سینے کی جکڑن کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس مقصد کے لیے پسا ہوا پودینہ شہد میں ملا کر روزانہ استعمال کریں۔ پودینے کا بنیادی جز مینتھول بھی بطور دوا سردرد، جوڑوں کے درد، گلے اور سینے کے انفیکشن کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
تازگی محسوس کیجئے اور حیات نو پائیے
پودینہ صرف دافع درد ہی نہیں یہ آپ کو تازہ دم محسوس کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ اگر پودینے کی تازہ پتیاں روزانہ چبائی جائیں تو یہ ایک اچھے اینٹی سیپٹک ٹوتھ پیسٹ کا کام دیتی ہیں۔ اس میں شامل کلوروفل دوسرے جراثیم کش اجزاء کے ساتھ مل کر ان تمام جراثیم کو ہلاک کر دیتا ہے جو منہ میں بدبو پیدا کرتے ہیں۔ یہ ضروری غذائی اجزاء مہیا کرکے مسوڑھوں کو مضبوط بناتا ہے اور وقت سے پہلے دانتوں کی شکست و ریخت اور گرنے سے بچاتا ہے۔ زور سے چلانے سے اگر گلے میں خراش پڑ جائے تو تازہ پودینے کے پانی میں نمک ملا کر غرارے کرنے سے آرام ملتا ہے اگر تقریر وغیرہ سے پہلے استعمال کیا جائے تو آواز صاف ہو جاتی ہے۔ آپ نہانے سے پہلے پانی میں تھوڑا سا پودینہ ملالیں تو اس سے آپ کو ایک خوشگوار فرحت کا احسان ہوگا یہ نہ صرف اعصاب کو مضبوط کرتا ہے بلکہ خون کا دورانیہ بھی بہتر بناتا ہے جس سے آپ پہلے سے زیادہ تازگی محسوس کرتی ہیں۔اگر آنکھوں میں جلن ہو اور پانی بہہ رہا ہوتو پودینے کے پانی سے آنکھیں دھونے سے آرام ملتا ہے۔ پسا ہوا پودینہ ہاتھوں پر ملنے سے ہاتھوں پر پسینہ آنے کی تکلیف سے نجات مل جاتی ہے۔
گرمیوں میں پودینے کا استعمال
سخت گرمیوں میں جب سورج آگ برسا رہا ہوتو اکثر گھرانوں میں گرمی سے نجات کے لیے ’’پنا‘‘ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک مقبول عام مشروب ہے جس میں آم کے ساتھ پودینے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ گرمیوں میں باہر نکلنے سے پہلے اگر ایک گلاس ’’پنا‘‘ پی لیا جائے تو یہ نہ صرف جسم کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے بلکہ پیاس کی شدت کم کرکے گرمی کے اثرات سے نجات دلاتا ہے۔اگرچہ پودینہ ایک جڑی بوٹی ہے لیکن اس کی خوشبو نہ صرف کیڑے مکوڑوں کو بھگاتی ہے بلکہ چیونٹیوں اور دوسرے کیڑے مکوڑوں سے نجات کے لیے بھی اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء پر کیڑے مکوڑے حملہ کردیتے ہیں۔ اگر پودینے کے تیل میں کپڑا بھگو کر اور نچوڑ کر ان پر پھیلا دیا جائے تو اس مصیبت سے نجات مل جاتی ہے۔ پودینے کے بے پناہ فوائدکے پیش نظر اس امر کو یقینی بنالیں کہ آپ کے گھر میں پودینہ ہر وقت لازماً موجود رہے۔
پودینہ کا رائتہ‘ معدہ و جگر کی ہر بیماری کا علاج
صرف دہی میں سبز پودینہ اور سبز دھنیا کوٹ کر ملائیں اور ہلکی نمک اورسبز مرچ ملا کر افطاری و سحری میں استعمال کریں۔کبھی دل کرے تو صرف اسی رائتے کے ساتھ سادہ روٹی کھالیں۔یقین کیجئے‘یہ اس چھوٹے سے ٹوٹکےسے کالایرقان واقعی ختم ہوجاتا ہے‘ جگر صحت مند و تندرست ہوجاتا ہے‘ معدہ کا سارا بوجھ ہلکا‘ گیس‘ تبخیر اور السر تک ختم ہوجاتا ہے۔ رمضان کے علاوہ ہیپاٹائٹس سی (کالایرقان) کے مریض صرف اسی رائتے سے چند دن روٹی کھائیں‘ اور بعض اوقات صرف یہی رائتہ پیٹ بھر کرکھائیں اورپانی پی لیں‘ مزید جلدی امراض‘چہرے کےدانوں‘چنبل‘سورائسز‘ شوگر کے زخم میں مبتلا مردو خواتین کیلئے پودینے کا یہ رائتہ کسی جوہرنایاب سے کم نہیں۔چند ہفتے ضرور استعمال کیجئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں